Sunday, December 28, 2014

دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف

دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی

بندہ پچھے کہ بھائی شاعر تمہیں اول تو شکار پہ جانے کو کس نے کہا تھا اور وہ بھی ایسا شکار جو کمین گاہ سے کیا جاتا ہے یعنی شیر یا گینڈے کا شکار
دوسرے اگر چلے ہی گئے تھے تو کمین گاہ میں ٹک کے بیٹھنا تھا . اور اگر کسی انسانی ضرورت کے تحت اترنا پڑ ہی گیا تھا تو پیچھے کی طرف جاتے .. تیروں کے سامنے والی سمت گئے کیوں ... شکر کرو کہ صرف تیروں کا سامنا ہوا ... شیر یا گینڈے سے ہو جاتا تو یہ شعر کہنے کی حاجت ہی نہ رہتی.
تیسرے بندہ دوستوں کے ساتھ ہی شکار پہ جاتا ہے ... تو دوستوں سے ہی ملاقات ہونی تھی نا .. اور اگر دوست کمین تھے تو بندہ اپنے دوستوں سے ہی پہچانا 
جاتا ہے نا .. بالکل صحیح ہوا تمہارے ساتھ

:P

No comments:

Post a Comment