دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
بندہ پچھے کہ بھائی شاعر تمہیں اول تو شکار پہ جانے کو کس نے کہا تھا اور وہ بھی ایسا شکار جو کمین گاہ سے کیا جاتا ہے یعنی شیر یا گینڈے کا شکار
دوسرے اگر چلے ہی گئے تھے تو کمین گاہ میں ٹک کے بیٹھنا تھا . اور اگر کسی انسانی ضرورت کے تحت اترنا پڑ ہی گیا تھا تو پیچھے کی طرف جاتے .. تیروں کے سامنے والی سمت گئے کیوں ... شکر کرو کہ صرف تیروں کا سامنا ہوا ... شیر یا گینڈے سے ہو جاتا تو یہ شعر کہنے کی حاجت ہی نہ رہتی.
تیسرے بندہ دوستوں کے ساتھ ہی شکار پہ جاتا ہے ... تو دوستوں سے ہی ملاقات ہونی تھی نا .. اور اگر دوست کمین تھے تو بندہ اپنے دوستوں سے ہی پہچانا
جاتا ہے نا .. بالکل صحیح ہوا تمہارے ساتھ
:P
No comments:
Post a Comment