جب بندہ رات گئے تک ایم فل مقالہ پر کام کر رہا ہو اور اچانک میڈیا پلیئر پر اقبال بانو فیض احمد فیض سنانے لگیں تو دل میں کیسے کیسے خیال آتے ہیں۔ یہ تظمین مجھ پر قاہرہ میں اپنے ایم فل کے تھیسیس کے دوران اتری تھی۔
ہم دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم ھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جسکا وعدہ ہے
مطلب ریسرچ ڈسکشن ڈے
جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
کسی نہ کسی دن تو آنا ہے
ہم محکوموں کے پاوں تلے
ہم مظلوموں کے پاوں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
صرف دھرتی نہیں آسمان بھی دھڑ دھڑ دھڑکے گا
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب پرہی یہ دن آئے گا
سب تخت گرائے جائیں گے
ڈسکشن پینل سپروائزر کے بدلے ہم سے لے گا
ہم اہل صفا مردودِ حرم
مطلب ساری بزتی خراب ہونے کے بعد
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
ڈگری ملے گی